آلمِ ارواح! وہ جگہ کہ جہاں ﷲ تعالٰی نے حضرت آدم کی پُست سے اُن تمام مرَد اور عورتؤں کی رُوحؤں کے بیجؤں کو نکالا، جو اُن کی نسلؤں کی شکل میں قیامت کے دِن تک دُنیا میں آتے رہینگے۔ اور اُن سے عہد لِیا! کہ وہ ایک ﷲ واحدَہُ لا شریک کی عِبادت کرینگے، اور گواہ بنایا اُن کو! خود اُن کی جانؤں پر۔ کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں! اور تمام روحؤں نے کہا۔ بیشک! ہم اِقرار کرتے ہیں۔ تُو ہی ہمارا رب ہے، اور ہم تیری ہی عِبادت کرینگے۔
اور یہی وہ جگہ بھی ہے۔ جہاں ﷲ تعالٰی نے آدم علیہِ السّلام کی تخلیق کی، اور فرشتؤں نے آدم علیہِ السّلام کو سجدہ کیا، اور اِبلیس کے گلے میں مردود یعنی شیطان ہونے کا طوق ڈالا گیا۔ کیونکہ قرآن پاک میں آدم علیہِ السّلام سے مُتعلِق تین جگہ کا ذکر ہے۔
١۔ آدم علیہ سلام کی تخلیق کی جگہ۔
٢۔ تخلیق کی جگہ سے شرط کے ساتھ جنّت میں مُنتقِل ہونے کا حُکم۔
٣۔ شرط ٹوٹنے پر جنّت سے نِکال کر زمین پر وقتِ معیّن تک رہنے کا حُکم۔
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔
آلمِ ارواح میں رُؤحوں کے ساتھ ﷲ کا عہد۔
وَاذْکُرُوْ انِعْمَةَ اللهِ عَلَیْکُمْ وَمِیْثَاقَهُ الَّذِیْ وَاثَقَکُمْ بِهٖ ۙ اِذْقُلْتُمْ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ؗ وَاتَّقُوا الله ؕ اِنَّ اللهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ﴿۷﴾۔
اور خدا نے جو تم پر احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو اور اس عہد کو بھی جس کا تم سے قول لیا تھا (یعنی) جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے (خدا کا حکم) سن لیا اور قبول کیا۔ اور الله سے ڈرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا دلوں کی باتوں (تک) سے واقف ہے ﴿۷﴾۔
وَ اِذۡ اَخَذَ رَبُّكَ مِنۡۢ بَنِىۡۤ اٰدَمَ مِنۡ ظُهُوۡرِهِمۡ ذُرِّيَّتَهُمۡ وَ اَشۡهَدَهُمۡ عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ ۚ اَلَسۡتُ بِرَبِّكُمۡ ؕ قَالُوۡا بَلٰى ۛۚ شَهِدۡنَا ۛۚ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ اِنَّا كُنَّا عَنۡ هٰذَا غٰفِلِيۡنَ ۙ ﴿۱۷۲﴾ اَوۡ تَقُوۡلُوۡۤا اِنَّمَاۤ اَشۡرَكَ اٰبَآؤُنَا مِنۡ قَبۡلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّنۡۢ بَعۡدِهِمۡۚ اَفَتُهۡلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ ﴿۱۷۳﴾۔
[Q-07:172-173]
اور جب تیرے رب نے (آلمِ ارواح میں) اولادِ آدم کو اُن کی پشت سے نکالا ۔اور گواہ بنایا اُن کو۔ خود اُن کی جانوں پر (یعنی ان سے پوچھا کہ)، کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں۔ اُنہوں نے کہا بیشک۔ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے) ۔ یہ اقرار اس لیے کرایا تھا کہ قیامت کے دن (کہیں یوں نہ) کہنے لگو کہ ہم کو تو اس کی خبر ہی نہ تھی ﴿۱۷۲﴾ یا کہنے لگو کہ شرک تو پہلے صرف ہمارے باپ دادا نے کیا تھا۔ اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد میں ہوے۔ کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں نے کیا ﴿۱۷۳﴾۔
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
١۔ آدم علیہ سلام کی تخلیق کی جگہ۔
وَاِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلٰۤٮِٕكَةِ اِنِّىۡ خَالـِقٌۢ بَشَرًا مِّنۡ صَلۡصَالٍ مِّنۡ حَمَاٍ مَّسۡنُوۡنٍ ﴿۲۸﴾ فَاِذَا سَوَّيۡتُهٗ وَنَفَخۡتُ فِيۡهِ مِنۡ رُّوۡحِىۡ فَقَعُوۡا لَهٗ سٰجِدِيۡنَ ﴿۲۹﴾ فَسَجَدَ الۡمَلٰۤٮِٕكَةُ كُلُّهُمۡ اَجۡمَعُوۡنَۙ ﴿۳۰﴾۔
[Q-15:28-30]
اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں سڑے ہوئے کیچڑکے کھنکھتے ہوے گارے سے ایک بشر بنانے والا ہوں ﴿۲۸﴾ جب اس کو (صورت انسانیہ میں) درست کر لوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز یعنی) روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا ﴿۲۹﴾۔
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
٢۔ شرط کے ساتھ بہشت میں رہنے کا حُکم۔
وَقُلۡنَا یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَزَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ وَکُلَا مِنۡہَا رَغَدًا حَیۡثُ شِئۡتُمَا وَلَا تَقۡرَبَا ہٰذِہِ الشَّجَرَۃَ فَتَکُوۡنَا مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۳۵﴾۔
[Q-02:35]
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا۔ نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے ﴿۳۵﴾۔
وَيٰۤاٰدَمُ اسۡكُنۡ اَنۡتَ وَزَوۡجُكَ الۡجَـنَّةَ فَـكُلَا مِنۡ حَيۡثُ شِئۡتُمَا وَلَا تَقۡرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوۡنَا مِنَ الظّٰلِمِيۡنَ ﴿۱۹﴾۔
[Q-07:19]
اور ہم نے آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو۔ اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو۔ مگر اس درخت کے پاس نہ جانا، ورنہ گنہگار ہو جاؤ گے ﴿۱۹﴾۔
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
٣۔ شرط ٹوٹنے پر بہشت سے زمین پر مُنتقِل ہونے کا حُکم۔
فَاَزَلَّہُمَا الشَّیۡطٰنُ عَنۡہَا فَاَخۡرَجَہُمَا مِمَّا کَانَا فِیۡہِ ۪ وَقُلۡنَا اہۡبِطُوۡا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَلَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿۳۶﴾۔
[Q-02:36]
پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (عیش ونشاط) میں تھے، اس سے ان کو نکلوا دیا۔ تب ہم نے حکم دیا کہ (بہشت بریں سے) چلے جاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور معاش (مقرر کر دیا گیا) ہے ﴿۳۶﴾۔
فَدَلّٰٮهُمَا بِغُرُوۡرٍ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتۡ لَهُمَا سَوۡءٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخۡصِفٰنِ عَلَيۡهِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَـنَّةِ ؕ وَنَادٰٮهُمَا رَبُّهُمَاۤ اَلَمۡ اَنۡهَكُمَا عَنۡ تِلۡكُمَا الشَّجَرَةِ وَاَقُلْ لَّـكُمَاۤ اِنَّ الشَّيۡطٰنَ لَـكُمَا عَدُوٌّ مُّبِيۡنٌ ﴿۲۲﴾ قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا وَاِنۡ لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَـنَا وَتَرۡحَمۡنَا لَـنَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِيۡنَ ﴿۲۳﴾ قَالَ اهۡبِطُوۡا بَعۡضُكُمۡ لِبَـعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَلَـكُمۡ فِى الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰى حِيۡنٍ ﴿۲۴﴾ قَالَ فِيۡهَا تَحۡيَوۡنَ وَفِيۡهَا تَمُوۡتُوۡنَ وَمِنۡهَا تُخۡرَجُوۡنَ ﴿۲۵﴾۔
[Q-07:22-25]
غرض (مردود نے) دھوکہ دے کر ان کو (معصیت کی طرف) کھینچ ہی لیا جب انہوں نے اس درخت (کے پھل) کو کھا لیا تو ان کی شتر کی چیزیں (شرم گاہیں) کھل گئیں اور وہ بہشت کے (درختوں کے) پتے توڑ توڑ کر اپنے اوپر چپکانے لگے اور (ستر چھپانے لگے) تب ان کے پروردگار نے ان کو پکارا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت (کے پاس جانے) سے منع نہیں کیا تھا اور جتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے ﴿۲۲﴾ دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہو جائیں گے ﴿۲۳﴾۔
[یعنی کہ آدم اور حوّا نے اپنے گُناہ کے لِیے ﷲ تعالٰی سے معافی مانگ لی۔ شیطان کی طرح تکبُّر نہیں کیا]۔
(خدا نے) فرمایا (تم سب بہشت سے) اتر جاؤ۔ (اب سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے ایک وقت مُقرّر تک زمین پر ٹھکانہ اور (زندگی کا) سامان ہے ﴿۲۴﴾ فرمایا کہ اسی میں تمہارا جینا ہوگا، اور اسی میں مرنا، اور اسی میں سے (قیامت کے دِن زندہ کر کے) نکالے جاؤ گے ﴿۲۵﴾۔