رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔
بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔
اِس باب میں ہم اِنشأﷲ مُسلمانؤں کا درگاہؤں پر جانے کے بارے میں بات کرینگے۔
درگاہ یا مزار۔
ایشیائی ممالک میں بالخصوص بریلوی مسلمان مساجد میں جانا بھول سکتے ہیں لیکن درگاہ یا مزار پر جانا نہیں بھولتے۔ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ سچ ہے کہ چند مہینوں میں میّت قبر کے اندر گل سڑ کر مٹی بن جاتی ہے۔ اور اگر وہ قبر پانچ سات سال میں دوبارہ کھودی جائے۔ تو ہڈی کے دو چار ٹکڑوں کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔ وہ میرا رب ہے جو قیامت کے دن اپنی قدرت سے اس مٹی سے مردوں کو زندہ کرے گا۔
اور اگر کچھ ہے بھی تو! جیسا کہ انبیاء کے بارے میں سنا ہے کہ انبیاء کے جسم نہیں بگڑتے، (حالانکہ ’’قُرآن‘‘ اِس بات کی گواہی نہیں دیتا)۔ پھر بھی ﷲ تعالیٰ قبروں کے حوالے سے واضح فرماتا ہے۔ کہ یہ بے جان لاشیں ہیں۔ جِن کو اپنی بھی خبر نہیں۔ صِرف گُمراہ لوگ ہی اِن کو پُکار سکتے ہیں۔ ﷲ کی عدالت میں یہ پُکارے جانے والے لوگ پُکارنے والوں کے دُشمن ہونگے۔ اور اِن کو پہچان نے سے بھی اِنکار کردینگے۔ درگاہوں کو تو چھوڑیے، انبیاء علیہِ السّلام بھی وفات کے بعد اس دنیا سے غافل ہو جاتے ہیں۔
وَالَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَا يَخۡلُقُوۡنَ شَيۡــًٔا وَّهُمۡ يُخۡلَقُوۡنَؕ ﴿۲۰﴾ اَمۡوَاتٌ غَيۡرُ اَحۡيَآءٍ ۚ وَمَا يَشۡعُرُوۡنَ اَيَّانَ يُبۡعَثُوۡنَ ﴿۲۱﴾ اِلٰهُكُمۡ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۚ﴿۲۲﴾۔
اور جن کو یہ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے بلکہ خود اُن کو (اُن کے آستانے، مزار اور مُجسِّمے وغیرہ) دوسرے لوگ بناتے ہیں ﴿20﴾ مردہ ہیں، زندہ نہیں ہیں، اور وہ یہ بھی نہیں جاننے کہ انہیں کب زندہ کیا جائے گا۔ ﴿۲۱﴾ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے ﴿۲۲﴾۔
وَمَنۡ اَضَلُّ مِمَّنۡ يَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَنۡ لَّا يَسۡتَجِيۡبُ لَهٗۤ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ وَهُمۡ عَنۡ دُعَآٮِٕهِمۡ غٰفِلُوۡنَ ﴿۵﴾ وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوۡا لَهُمۡ اَعۡدَآءً وَّ كَانُوۡا بِعِبَادَتِهِمۡ كٰفِرِيۡنَ ﴿۶﴾۔
[Q-46:5-6]
اور اُس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو ایسے کو خدا کے سِوا پکارے، جو قیامت کے دِن تک اس کو جواب نہ دیں۔ اور اُس کو اِن کی دعاؤں کی خبر بھی نہ ہو ﴿۵﴾ اور جِس دِن لوگ اکٹھے کِیے جاینگے۔ تو وہ (شِرکا) ان کے دشمن ہونگے۔ اور ان کی عبادت سے اِنکار کرینگے ﴿۶﴾ ۔
دُنیا سے وفات پانے کے بعد انبیأ تک اِس دُنیا سے بے خبر ہو جاتے ہیں۔ ﷲ فرماتا ہے کہ روزِ عدالت جب ہم عیسٰیؑ سے سوال کرینگے۔ کہ کِیا آپ )عیسٰیؑ( نے لوگوں سے کہا تھا؟ کہ مجھے اور میری ماں کو خدا کے سوا معبود مُقرّر کر لینا۔ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام جواب میں کہیں گے کہ اے میرے رب! جب میں ان کے درمیان تھا، اِن کی خبر رکھتا رہا، مگر جب آپ نے مجھے دنیا سے اٹھا لیا، تو آپ ان کے نِگہباں تھے۔ اور آپ ہر چیز کے گواہ ہے۔
یعنی عیسٰیؑ کو اپنے زمین سے اُٹھا لِیے جانے یا وفات کے بعد کی کوئی خبر نہیں۔
مَا قُلۡتُ لَهُمۡ اِلَّا مَاۤ اَمَرۡتَنِىۡ بِهٖۤ اَنِ اعۡبُدُوا اللّٰهَ رَبِّىۡ وَرَبَّكُمۡۚ وَكُنۡتُ عَلَيۡهِمۡ شَهِيۡدًا مَّا دُمۡتُ فِيۡهِمۡۚ فَلَمَّا تَوَفَّيۡتَنِىۡ كُنۡتَ اَنۡتَ الرَّقِيۡبَ عَلَيۡهِمۡؕ وَاَنۡتَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ شَهِيۡدٌ ﴿۱۱۷﴾۔
[Q-05:117]
عیسٰیؑ ﷲ کے سوال کے جواب میں کہینگے، یا رب! میں نے ان سے اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا آپ نے مجھے حکم دیا تھا۔ کہ “ﷲ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے۔” جب تک میں ان کے درمیان تھا۔ میں ان پر گواہ تھا، لیکن جب آپ نے مُجھے وفات دی، تو آپ اُن کے نگران تھے۔ اور تو ہر چیز پر گواہ ہے ﴿۱۱۷﴾۔
خُدا کی قُربت کا ذریعہ عملِ صالِح اور مُخلِص ایمان۔
مندرجہ ذیل آیات میں ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: کیا تم ایسی چیزوں کی طرف جاتے ہو؟ جو نہ اچھا کر سکتی ہیں اور نہ برا۔ اور کیا تم خیال کرتے ہو کہ یہ لوگ خدا کے ہاں تمہاری شفاعت کریں گے؟ یا تُم کو خدا کے قریب کر دینگے؟ یا یہ کہنا چاہتے ہو کہ تمہاری پکار ﷲ تک نہیں پہنچتی؟ اور کیا تم اِس بات سے ﷲ کو کہتے ہو کہ تمہارے رب کو زمین و آسمان کا کچھ علم نہیں۔ یا ﷲ کی قدرت کو کمتر سمجھتے ہو؟ ﷲتعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے۔
اَلَا لِلّٰهِ الدِّيۡنُ الۡخَالِصُ ؕ وَالَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ ۘ مَا نَعۡبُدُهُمۡ اِلَّا لِيُقَرِّبُوۡنَاۤ اِلَى اللّٰهِ زُلۡفٰى ؕ اِنَّ اللّٰهَ يَحۡكُمُ بَيۡنَهُمۡ فِىۡ مَا هُمۡ فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ﯀ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ مَنۡ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ ﴿۳﴾۔
[Q-39:03]
خبردار! خالص دین صِرف ﷲ کے لیے ہے اور جن لوگوں نے اس کے سِوا اور ولی (دوست) بنا لِیے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ وہ ہمیں ﷲ کے قریب کر دیں۔ یقینًا خدا ان کے درمیان فیصلہ کرے گا اُن باتوں میں جِن میں وہ اِختلاف کِیا کرتے ہیں۔ بیشک ﷲ جھوٹے اور کافر شخص کو ھِدایت نہیں دیتا۔ ﴿۳﴾۔
وَيَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنۡفَعُهُمۡ وَيَقُوۡلُوۡنَ هٰٓؤُلَاۤءِ شُفَعَآؤُنَا عِنۡدَ اللّٰهِؕ قُلۡ اَتُـنَـبِّـــُٔوۡنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعۡلَمُ فِى السَّمٰوٰتِ وَلَا فِى الۡاَرۡضِؕ سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشۡرِكُوۡنَ ﴿۱۸﴾۔
[Q-10:18]
اور وہ خدا کے سوا کسی اور چیز کی پرستش کرتے ہیں جو نہ ان کو نقصان پہنچاتی ہے اور نہ فائدہ پہنچاتی ہے اور کہتے ہیں کہ یہ خدا کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ کہو! کیا تُم ﷲ کو اِس بات کی خبر دیتے ہو، کہ وہ نہ آسمانوں میں (موجود مخلوق کا) عِلم رکھتا ہے؟ اور نہ زمین میں (موجود مخلوق کا)؟ وہ پاک اور بُلند ہے ہر اُس شئے سے، جِس میں وہ شِرک کرتے ہیں ﴿۱۸﴾۔
قُلۡ اَنَدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنۡفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلٰٓى اَعۡقَابِنَا بَعۡدَ اِذۡ هَدٰٮنَا اللّٰهُ كَالَّذِى اسۡتَهۡوَتۡهُ الشَّيٰطِيۡنُ فِى الۡاَرۡضِ حَيۡرَانَ ؗ لَـهٗۤ اَصۡحٰبٌ يَّدۡعُوۡنَهٗۤ اِلَى الۡهُدَى ائۡتِنَا ؕ قُلۡ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الۡهُدٰىؕ وَاُمِرۡنَا لِنُسۡلِمَ لِرَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَۙ ﴿۷۱﴾۔
[Q-06: 71]
کہہ دو! کیا ہم خدا کے سِوا اُن چیزوں کو پکاریں؟ جو نہ ہمیں نفع دے سکیں اور نہ نقصان؟ اور ﷲ کی ہدایت کے بعد کِیا ہم اُس شخص کی طرح اُلٹے پاؤں پھر جائیں، جِس کو شیاطین نے زمین میں (حق کا) راستہ بُھلا دِیا ہو۔ اور اُس کے ساتھی پُکارتے ہوں کہ ھِدایت کی طرف آ۔ کہو- بے شک ہدایت ﷲ کی ہے۔ وہی ہدایت دینے والا ہے۔ اور ہمیں رب العالمین کی طرف سے فرمابرداری کا حکم دیا گیا ہے ﴿۷۱﴾۔
وَلَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ وَنَعۡلَمُ مَا تُوَسۡوِسُ بِهٖ نَفۡسُهٗۚ وَنَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَيۡهِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِيۡدِ ﴿۱۶﴾ اِذۡ يَتَلَقَّى الۡمُتَلَقِّيٰنِ عَنِ الۡيَمِيۡنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيۡدٌ ﴿۱۷﴾ مَا يَلۡفِظُ مِنۡ قَوۡلٍ اِلَّا لَدَيۡهِ رَقِيۡبٌ عَتِيۡدٌ ﴿۱۸﴾۔
[Q-50:16-18]
ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس کی نفس کیا سرگوشیاں کرتی ہے۔ ہم اس کی شہے رگ سے بھی زیادہ اُس کے قریب ہیں۔ ﴿۱۶﴾ جب دو لِکھنے والے (فرِشتے) لِکھنے کے لِیے دائیں اور بائیں بیٹھے ہیں ﴿۱۷﴾ وہ ایک لفظ نہیں بولتا، لیکن اس کے پاس لکھنے کے لیے تیار سرپرست موجود ہے ﴿۱۸﴾۔
وَاَسِرُّوۡا قَوۡلَـكُمۡ اَوِ اجۡهَرُوۡا بِهٖؕ اِنَّهٗ عَلِيۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ ﴿۱۳﴾ اَلَا يَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَؕ وَهُوَ اللَّطِيۡفُ الۡخَبِيۡرُ ﴿۱۴﴾۔
[Q-67:13-14]
اور تم پوشیدہ کہو یا کھلم کھلا، وہ سینے کے بھید بھی جانتا ہے۔ ﴿۱۳﴾ کیا پیدا کرنے والا بے خبر ہو سکتا ہے؟ وہ باریک نظر رکھنے والا ہر چیز سے باخبر ہے ﴿۱۴﴾۔
يَدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهٗ وَمَا لَا يَنۡفَعُهٗ ؕ ذٰ لِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الۡبَعِيۡدُ ۚ ﴿۱۲﴾ يَدۡعُوۡا لَمَنۡ ضَرُّهٗۤ اَقۡرَبُ مِنۡ نَّـفۡعِهٖؕ لَبِئۡسَ الۡمَوۡلٰى وَلَبِئۡسَ الۡعَشِيۡرُ ﴿۱۳﴾۔
[Q-22:12-13]
وہ خدا کے سوا ایسی چیزوں کو پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچا سکتی ہیں اور نہ فائدہ پہنچا سکتی ہیں، یہ بہت دور کی گمراہی ہے ﴿۱۲﴾ وہ ایسی چیز کو پکارتا ہے جس میں خیر سے زیادہ نقصان ہو۔ بے شک ایسے شِرکأ بھی برے ہیں اور ایسے عقیدت مند بھی برے ہیں ﴿۱۳﴾۔
سوال۔
ﷲ تعالٰی اپنے بندوں سے سوال کرتا ہے کہ۔ ۔ ۔
اَمۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَيۡهِمۡ سُلۡطٰنًا فَهُوَ يَتَكَلَّمُ بِمَا كَانُوۡا بِهٖ يُشۡرِكُوۡنَ ﴿۳۵﴾۔
[Q-30:35]
کیا ہم نے ان پر کوئی ایسی دلیل نازل کی ہے جو ان کو خدا کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے کا حکم دیتی ہے؟ ﴿۳۵﴾۔
جواب۔
خُدا اپنے سوال کے جواب میں حُکم دیتا ہے۔
قُلۡ اِنِّىۡۤ اُمِرۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ اللّٰهَ مُخۡلِصًا لَّهُ الدِّيۡنَۙ ﴿۱۱﴾ وَاُمِرۡتُ لِاَنۡ اَكُوۡنَ اَوَّلَ الۡمُسۡلِمِيۡنَ ﴿۱۲﴾ قُلۡ اِنِّىۡۤ اَخَافُ اِنۡ عَصَيۡتُ رَبِّىۡ عَذَابَ يَوۡمٍ عَظِيۡمٍ ﴿۱۳﴾ قُلِ اللّٰهَ اَعۡبُدُ مُخۡلِصًا لَّهٗ دِيۡنِىۙ ﴿۱۴﴾۔
[Q-39:11-14]
کہو اے نبیؐ: مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں دین میں مُخلِص ہوکر خُدا کی بندگی کروں۔ ﴿۱۱﴾ اور یہ بھی حُکم ہوا ہے کہ سب سے اوَّل میں مسلمان بنوں ﴿۱۲﴾ کہہ دیجئے! اگر میں نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو میں ایک بڑے دن کا عذاب سے ڈرتا ہوں۔ ﴿۱۳﴾ کہہ دو! کہ میں میرے دین میں مُخلِص ہوکر ﷲ کی عبادت کرتا ہوں۔ ﴿۱۴﴾۔
فَادۡعُوا اللّٰهَ مُخۡلِصِيۡنَ لَهُ الدِّيۡنَ وَلَوۡ كَرِهَ الۡـكٰفِرُوۡنَ ﴿۱۴﴾۔
[Q-40:14]
لہٰذا ﷲ کو اس کے دین میں مُخلِص ہوکر پکارو، اگرچہ کافر اس سے نفرت کرتے رہیں ﴿۱۴﴾۔
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ وَعَلَى اللّٰهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۳﴾۔
[Q-64:13]
ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور مومنوں کو صِرف ﷲ ہی پر تَوَکَّل کرنا چاہیے۔ ﴿13﴾۔
مِثال۔
ﷲ تعالٰی اپنے جواب میں ایک مِثال بھی پیش کرتا ہے۔ ﷲ فرماتا ہے، اگر تین یا چار آدمی جو آپس میں مُخالِف بھی ہوں مِلکر ایک غُلام خرید لیں [یا مخالفت سے پہلے غلام خرید لیا اور بعد میں ایک دوسرے کے مخالف بن گئے]۔ تو اِس غُلام کو اُن چاروں مُخالِف مالِکوں کی خِدمت کرنی پڑیگی۔ دوسری طرف ایک مالِک کا ایک غُلام ہو۔ تو کِیا اُن دونوں کی حالت یکساں ہوگی۔ اگر سمجھ رکھتے ہو تو غور کرو۔ ایک سے زیادہ معبود کی پرشتِش کرنے والوں کا انجام کِیا ہوگا۔ حالانکہ ہر مُشرِک اور کافِر جانتا ہے کہ اِس کائینات کا خالِق ایک ہے۔
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيۡهِ شُرَكَآءُ مُتَشٰكِسُوۡنَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ ؕ هَلۡ يَسۡتَوِيٰنِ مَثَلًا ؕ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ ۚ بَلۡ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۹﴾۔
[Q-39:29-30]
خدا ایک تمثیل بیان کرتا ہے۔ ایک غلام جس کے بہت سے متضاد مالک ہوں، اور ایک غلام جس کا صرف ایک آقا ہو۔ کیا یہ دونوں (غلام) حیثیت کے لحاظ سے برابر ہیں؟ (ہرگز نہیں۔) تمام تعریفیں صرف ﷲکے لیے ہیں۔ لیکن ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے ﴿۲۹﴾۔
وَمَا يُؤۡمِنُ اَكۡثَرُهُمۡ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمۡ مُّشۡرِكُوۡنَ ﴿۱۰۶﴾۔
[Q-12:106]
اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے، مگر یہ کہ! خُدا کے ساتھ شِرک ضرور کرتے ہیں۔﴿۱۰۶﴾۔
انبیَأ مُردوں سے بات نہیں کر سکتے۔ عام آدمی کی کیا بِساط؟
یہاں پر جو آیات پیش ہیں۔ وہ بتاتی ہیں۔ کہ قبر والؤں کو نہ دِکھائی دیتا ہے۔ اور نہ سُنائی دیتا ہے۔ کیونکہ اِنسان کے مرنے کے بعد اُس کا اِس دُنیا سے رِشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اور کُچھ ہی دِن میں مِٹّی ہو جاتا ہے۔خُدا قُرآن میں فرماتا ہے۔ کہ قبرؤں میں مدفون مُردوں کو پیغمبر بھی نہیں سُنا سکتے۔
وَمَا يَسۡتَوِى الۡاَعۡمٰى وَالۡبَصِيۡرُ ۙ ﴿۱۹﴾ وَلَا الظُّلُمٰتُ وَلَا النُّوۡرُ ۙ ﴿۲۰﴾ وَلَا الظِّلُّ وَلَا الۡحَـرُوۡرُ ۚ ﴿۲۱﴾ وَمَا يَسۡتَوِى الۡاَحۡيَآءُ وَلَا الۡاَمۡوَاتُ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُسۡمِعُ مَنۡ يَّشَآءُ ۚ وَمَاۤ اَنۡتَ بِمُسۡمِعٍ مَّنۡ فِى الۡقُبُوۡرِ ﴿۲۲﴾ اِنۡ اَنۡتَ اِلَّا نَذِيۡرٌ ﴿۲۳﴾۔
[Q-35:19-23]
اور اندھا اور بینا برابر نہیں ﴿۱۹﴾ اور نہ اندھیرا اور نہ روشنی۔ ﴿۲۰﴾ اور نہ سایہ اور نہ گرمی۔ ﴿۲۱﴾ اور نہ زندہ اور نہ مردہ برابر ہیں۔ بے شک ﷲ جسے چاہتا ہے سنا دیتا ہے، لیکن تم قبروں والوں کو نہیں سنا سکتے۔﴿۲۲﴾ بے شک تم صرف ڈرانے والے ہو ﴿۲۳﴾۔
فَاِنَّكَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰى وَلَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِيۡنَ ﴿۵۲﴾ وَمَاۤ اَنۡتَ بِهٰدِ الۡعُمۡىِ عَنۡ ضَلٰلَتِهِمۡؕ اِنۡ تُسۡمِعُ اِلَّا مَنۡ يُّؤۡمِنُ بِاٰيٰتِنَا فَهُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ ؗ﴿۵۳﴾۔
[Q-30:52-53, 27:80-81]
کیونکہ نہ تُو مُردوں کو سُنا سکتا ہے اور نہ (اُن کانوں والے) بہروں کو تُو دعوت دین سنا سکتا ہے جبکہ وہ پیٹھ پھیر کر چل دیتے ہیں ﴿۵۲﴾ اورنہ تُم (اُن آنکھوں والے) اندھوں کو ان کی گمراہی سے رہنمائی کرنے کے لِیے راضی کر سکتے ہو، مگر وہ لوگ جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں، پس وہ مسلمان ہیں ﴿۵۳﴾۔
وہ لوگ جو مُراد مانگنے درگاہوں پر جاتے ہیں۔
وہ لوگ جو درگاہوں پر جاکر اپنی مُرادیں اپنی ضروریات مانگتے ہیں۔ اور منّت مانتے ہیں۔ اُن کا یہ عمل ایسا ہے جیسے کوئی پیاسا پانی کی طرف اپنے ہاتھ پھیلاکر سوچیں، کہ پانی اُس کے مُنھ میں آجاۓ۔ جو کبھی نہیں ہو سکتا۔ ساتوں زمین و آسمان میں موجود ہر شٔے پر خُدا قادِر ہے۔ کِسی شٔے کو اِتنا بھی حق نہیں کہ وہ خود اپنی جانوں کو نفع یا نُقصان پہنچا سکے۔ اور جو لوگ ﷲکے سوا دوسرے شریکوں کی پیروی کرتے ہیں یا (ضرورت میں) پُکارتے ہیں۔ درحقیقت وہ ان شریکوں کی پیروی نہیں کرتے۔ وہ صرف اپنے گمان کی پیروی کرتے ہیں۔
منّت۔
بیشک منّت کا ماننا حرام نہیں ہے۔ مگر جو منّت خُدا کے سِوا کِسی دوسرے شریک یا درگاہوں پر یا دیگر مُقامات پر دھاگے باندھکر مانی جاۓ، تو وہ حرام ہے۔ یہ فعل شِرک اور اِس فعل کو کرنے والا مُشرِک ہے۔ ایک مومن کو خدا پر یقین ہونا چاہئے، اور صرف خدا ہی سے نذر ماننی چاہئے۔ ﷲ تمام مُسلمانوں کی حِفاظت فرمائیں۔
لَهٗ دَعۡوَةُ الۡحَـقِّؕ وَالَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖ لَا يَسۡتَجِيۡبُوۡنَ لَهُمۡ بِشَىۡءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيۡهِ اِلَى الۡمَآءِ لِيَبۡلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِـغِهٖؕ وَمَا دُعَآءُ الۡكٰفِرِيۡنَ اِلَّا فِىۡ ضَلٰلٍ ﴿۱۴﴾۔
[Q-13:14]
حق کی دعوت اُس ﷲ کے لِیے ہے۔ اور لوگ اس کے سِوا جِس چیز کو پُکارتے ہیں۔ وہ کوئی جواب نہیں دے سکتے۔ (یعنی وہ کُچھ دینے کے قابِل نہیں) یہ ایسا ہے کہ جیسے کوئی پیاسا اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلاۓ، کہ پانی اُس کے مُنھ تک آجائیں۔ مگر وہ اس تک نہیں پہنچ سکتا۔ اور کافروں کی دعا گمراہی کے سِوا کُچھ بھی نہیں ﴿۱۴﴾۔
وَاَنۡ اَقِمۡ وَجۡهَكَ لِلدِّيۡنِ حَنِيۡفًا ۚ وَلَا تَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ ﴿۱۰۵﴾ وَلَا تَدۡعُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنۡفَعُكَ وَ لَا يَضُرُّكَۚ فَاِنۡ فَعَلۡتَ فَاِنَّكَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِيۡنَ ﴿۱۰۶﴾ وَاِنۡ يَّمۡسَسۡكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ ۚ وَاِنۡ يُّرِدۡكَ بِخَيۡرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضۡلِهٖ ؕ يُصِيۡبُ بِهٖ مَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖ ؕ وَهُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ ﴿۱۰۷﴾۔
[Q-10:105-107]
اور اپنا رُخ دین کی طرف سیدھا کرو، اور مشرکوں میں سے نہ ہو جانا۔ ﴿۱۰۵﴾ اور خدا کے سِوا ایسی چیز کو نہ پُکارو ، جو نہ تمہیں نفع دیں اور نہ نقصان، کیونکہ اگر تم نے ایسا کِیا تو تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے ﴿۱۰۶﴾ اور اگر خدا تمہیں (تُمہارے بد عملوں کی خاطِر) کِسی تکلیف میں ڈال دیں، تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تمہارے لِیے بھلائی کرے تو اُس کے فضل کو کوئی روکنے والا نہیں۔ وہ اپنے بندوں میں سے جِس پر چاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے۔ اور وہ بخشنے والا بڑا مہربان ہے ﴿۱۰۷﴾۔
قُلۡ اَفَاتَّخَذۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ لَا يَمۡلِكُوۡنَ لِاَنۡفُسِهِمۡ نَفۡعًا وَّلَا ضَرًّاؕ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِى الۡاَعۡمٰى وَالۡبَصِيۡرُۙ اَمۡ هَلۡ تَسۡتَوِى الظُّلُمٰتُ وَالنُّوۡرُۚ﴿۱۶﴾۔
[Q-13:16]
کہو! کیا تم نے اپنے لیے ایسےاولِیأ (دوست) اختیار کر لِیے ہیں جو خود اپنی جانوں کو بھی نہ کوئی فائدہ اور نہ نقصان پہنچا سکتےہیں، کہو! کیا اندھا اور بینا (دیکھنے والا) برابر ہوتا ہے؟ کِیا اندھیرا اور روشنی برابر ہوتی ہیں؟ ﴿۱۶﴾۔
وَمَا يَتَّبِعُ الَّذِيۡنَ يَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ شُرَكَآءَ ؕ اِنۡ يَّتَّبِعُوۡنَ اِلَّا الظَّنَّ وَاِنۡ هُمۡ اِلَّا يَخۡرُصُوۡنَ ﴿۶۶﴾۔
[Q-10:66]
اور وہ لوگ جو ﷲ کے سوا دوسرے شریکوں کی پیروی کرتے ہیں یا (ضرورت میں) پُکارتے ہیں۔ درحقیقت وہ ان شریکوں کی پیروی نہیں کرتے۔ وہ صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں، اور ان کا یہ عمل محض قیاس آرائیوں کے سوا کچھ نہیں ﴿۶۶﴾۔
وَمَا يُؤۡمِنُ اَكۡثَرُهُمۡ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمۡ مُّشۡرِكُوۡنَ ﴿۱۰۶﴾۔
[Q-12:106]
اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے، مگر یہ کہ! خُدا کے ساتھ شِرک ضرور کرتے ہیں۔ ﴿۱۰۶﴾۔
**************