قُرآن کی تعلیم

Click for Read in……    ENGLISH         HINDI

آؤ تعلیمِ قُرآن کی کی بات کرتے ہیں۔ قُرآن کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اور قُرآن کو سمجھانے  کی کوشش کریں۔ اپنے سوالات کے جواب [ بھلے ہی وہ مذہبی، معاشرتی یا سائنسی ہوں] قُرآن سے حاصل کریں، اس کے ساتھ ساتھ چند قرآنی سوالات کے جوابات دینے کے لیے خود کو تیار کریں۔انسان بننے اور انسان ہونے کا علم قُرآن سے حاصل کریں۔ زندگی کو قُرآن میں تلاش کرے اور قُرآن کو زندگی میں تلاش کرے۔

اگر ہم ایک خدا کی بات کریں تو قُرآن سے اس کا راستہ تلاش کریں۔ قُرآن خود ﷲ  کی بھیجی [نازل کی]  ہوئی مقدس کتاب کیسے ہے، اس کا جواب قُرآن ہی سے حاصل کریں۔ دنیا میں دستیاب مقدس کتابؤں اور صحیفوں کو قُرآن مجید کی روشنی میں پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں۔

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

رَّبِّ اَعُوۡذُ بِکَ مِنۡ ھَمَزٰتِ الشَّیٰطِیۡنِ ۙ وَ اَعُوۡذُ بِکَ رَبِّ اَنۡ یَّحۡضُرُوۡن ؕ۔

بِسۡمِ اللّٰهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِۙ۔

قُرآن۔

ذٰ لِكَ الۡڪِتٰبُ لَا رَيۡبَ ۚ فِيۡهِ ۚ هُدًى لِّلۡمُتَّقِيۡنَۙ‏ ۩ الَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَيۡبِ وَ يُقِيۡمُوۡنَ الصَّلٰوةَ وَمِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ يُنۡفِقُوۡنَۙ‏ ۩ وَالَّذِيۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِمَۤا اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِكَۚ وَبِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ يُوۡقِنُوۡنَؕ‏ ۩ اُولٰٓٮِٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنۡ رَّبِّهِمۡ‌  وَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ۩۔

[Q-02:2-5]

 یہ  قُرآن مجید وہ کتاب ہے! جِس میں کچھ شک نہیں، کہ  یہ اُن لوگؤں کے لئیے رہنما ہے۔ 

١۔ جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں، اور ادب کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے ان کو دِیا  ہے اس میں سے (ظاہِر و پوشیدہ) خرچ کرتے ہیں۔

٢۔ جو (قُرآن)  آپؐ پر  نازل ہوا ہے اُس پر، اور جو کتابیں آپؐ  سے پہلے پیغمبروں پر نازل ہوئیں اُن پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔ اور آخرت کے دِن پر  یقین رکھتے ہیں۔

یہی لوگ اپنے ﷲ کی ھِدایت پر ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہونے  والے ہیں ۔


الۤرٰ ࣞ كِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰهُ اِلَيۡكَ لِـتُخۡرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوۡرِ ۙ  بِاِذۡنِ رَبِّهِمۡ اِلٰى صِرَاطِ الۡعَزِيۡزِ الۡحَمِيۡدِۙ‏ ۩ اللّٰهِ الَّذِىۡ لَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ ۩۔

[Q-14:1-2]

الٓرٰ۔ اس کتاب کو ہم نے تم پر اِس لِیٔے نازِل کیا ہے تاکہ  اس رب کے حکم سے جو کامِل غالب  اور تعریف کے لاںٔق ہے۔اِس کِتاب کی مدد سے لوگوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف، یعنی  (خدا) کے رستے کی طرف لے جاؤ۔ ﴿۱﴾  اُس خُدا کے راستے کی طرف! کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب  کامالِک ہے۔ ﴿۲﴾۔

************************

قُرآن اور مومن کا رشتہ۔ 

وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاٰمَنُوۡا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّهُوَ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّهِمۡ‌ۙ كَفَّرَ عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ وَاَصۡلَحَ بَالَهُمۡ ۩۔

[Q-47:02]

اوروہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے اورجو (قُرآن) مُحمّد پر نازل کیا گیا، اس پر ایمان لائے۔ حالانکہ وہ ان کے پروردِگار  کی طرف سے حق بھی ہے، تو ﷲ ان کی گُناہؤں کو مِٹا دے گا اور ان کا حالت کو  درست کر دیگا ﴿۲﴾۔


وَالَّذِىۡ جَآءَ بِالصِّدۡقِ وَصَدَّقَ بِهٖۤ‌ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ ۩ لَهُمۡ مَّا يَشَآءُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ‌ ؕ ذٰ لِكَ جَزٰٓؤُ الۡمُحۡسِنِيۡنَ ۖۚ‏ ۩ لِيُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ اَسۡوَاَ الَّذِىۡ عَمِلُوۡا وَيَجۡزِيَهُمۡ اَجۡرَهُمۡ بِاَحۡسَنِ الَّذِىۡ كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ ۩۔

[Q-39:33-35]

اور جو (محمّد ) سچی بات یعنی قُرآن لاۓ۔ اور جس نے اس سچی بات یعنی قُرآن  کی تصدیق کی وہی مُتّقی ہیں ﴿۳۳﴾  اِن لوگوں کے لیے ان کے رب کے پاس  یہی بدلہ ہے کہ جو کچھ وہ چاہیںنگے وہ موجود ہوگا۔ ﴿۳۴﴾  اور ﷲ ان سے وہ برائیاں (گُناہ) دور کر دیگا۔  جو انہوں نے کی تھیں۔ اور ﷲ ان کو ان نیک کاموں کے بدلہ میں اجر دیگا۔ جو وہ کیا کرتے تھے ﴿۳۵﴾۔


فَاِنَّكَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰى وَلَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِيۡنَ ۩ وَمَاۤ اَنۡتَ بِهٰدِ الۡعُمۡىِ عَنۡ ضَلٰلَتِهِمۡ‌ؕ اِنۡ تُسۡمِعُ اِلَّا مَنۡ يُّؤۡمِنُ بِاٰيٰتِنَا فَهُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ‏ ۩۔

[Q-30:52-53]

بے شک آپؐ نہ ہی   مُردوں سے بات کر  سکتے ہیں اور نہ ہی  بہروں کو آواز سنا سکتے ہیں،  جبکہ وہ پیٹھ پھیر کرپھر جائیں ﴿۵۲﴾  اور تم آنکھوں والے اندھوں کوان کے گُمراہ  راستے سے سیدھے راستہ پر نہیں لا سکتے۔ تم صِرف اُنہیں لوگوں کو سنا سکتے ہو، جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں سو وہی مُسلِم  ہیں ﴿۵۳﴾۔


 وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ ذُكِّرَ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ فَاَعۡرَضَ عَنۡهَا وَنَسِىَ مَا قَدَّمَتۡ يَدٰهُ‌ ؕ اِنَّا جَعَلۡنَا عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ اَكِنَّةً اَنۡ يَّفۡقَهُوۡهُ وَفِىۡۤ اٰذَانِهِمۡ وَقۡرًا‌ ؕ وَاِنۡ تَدۡعُهُمۡ اِلَى الۡهُدٰى فَلَنۡ يَّهۡتَدُوۡۤا اِذًا اَبَدًا‏ ۩۔

[Q-18:57]

اور اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا۔ کہ  جسے اس کے رب کی آیتوں سے ھِدایت  کی دعوت دی جائے۔  پھر بھی وہ اِن سے مُنہ پھیر لے، اور جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے بھول جائے۔  بیشک ہم نے ان کے کانوں میں گرانی (بوجھ ، بہرے) اور  ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں تا کہ وہ  اس [قُرآن] کو  نہ سمجھیں  اور اگر تو انہیں ہدایت کی طرف بلائے تو بھی وہ ہر گز کبھی راہ پر نہ آئیں گے ﴿۵۷﴾۔

************************

پیغمبر اور مقدس کتاب۔

وَبِالۡحَـقِّ اَنۡزَلۡنٰهُ وَبِالۡحَـقِّ نَزَلَ‌ ؕ وَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِيۡرًا ‌ۘ‏ ۩۔

[Q-17:105]

اور ہم نے اس قُرآن کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور وہ حق کے ساتھ نازل ہوا۔  اور  [اے محمدؐ]  ہم نے آپ کو صرف خوشخبری اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے ﴿۱۰۵﴾۔


وَاَنۡ اَتۡلُوَا الۡقُرۡاٰنَ‌ۚ فَمَنِ اهۡتَدٰى فَاِنَّمَا يَهۡتَدِىۡ لِنَفۡسِهٖ‌ۚ وَمَنۡ ضَلَّ فَقُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُنۡذِرِيۡنَ ۩۔

[Q-27:92]

اور یہ بھی کہہ دو۔ کہ قُرآن پڑھا کرو۔ تو جو شخص راہِ حق اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدے کے لئے اختیار کرتا ہے۔ اور جو گمراہ ہوا،  تو کہہ دو کہ میں تو محض نصیحت کرنے والا ہوں ﴿۹۲﴾۔

************************

رسول کا مقصد۔

وَمَا نُرۡسِلُ الۡمُرۡسَلِيۡنَ اِلَّا مُبَشِّرِيۡنَ وَمُنۡذِرِيۡنَ‌ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِـيُدۡحِضُوۡا بِهِ الۡحَـقَّ‌ وَاتَّخَذُوۡۤا اٰيٰتِىۡ وَمَاۤ اُنۡذِرُوۡا هُزُوًا ۩۔

[Q-18:56]

اور ہم  پیغمبروں کو نہیں بھیجا کرتے،  مگر صرف اس لئے کہ (لوگوں کو) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں۔ اور جو لوگ کُفر کرتے ہیں وہ جھوٹی باتوں سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ حق کو پھسلا دیں۔ اور انہوں نے ہماری آیات کو!کہ  جِن سے اُن کو ڈرایا جاتا ہے ہنسی بنا لیاہے ﴿۵۶﴾۔

************************

سلطنت۔

اِنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ يُحۡىٖ وَيُمِيۡتُ‌ؕ وَمَا لَـكُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مِنۡ وَّلِىٍّ وَّلَا نَصِيۡرٍ ۩۔

[Q-9:116]

تمام زمین وَ آسمان میں ﷲ ہی کی سلطنت ہے۔ وہی زِندگی اور موت دینے والا  ہے، اور ﷲ کے سِوا تمہارا  نہ کوئی دوست اور نہ کوئی مددگار ﴿۱۱۶﴾۔


اَلرَّحۡمٰنُ عَلَى الۡعَرۡشِ اسۡتَوٰى‏ ۩ لَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا وَمَا تَحۡتَ الثَّرٰى‏ ۩ وَاِنۡ تَجۡهَرۡ بِالۡقَوۡلِ فَاِنَّهٗ يَعۡلَمُ السِّرَّ وَاَخۡفٰى‏ ۩ اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ‌ؕ لَـهُ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰى‏ ۩۔

[Q-20:5-8]

الرحمٰن! جو عرش پر قایٔم ہوا ﴿۵﴾  وہ مالِک ہے۔ جو کچھ زمین وَ آسمانوں  میں ہے، اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے، اور جو کچھ  زمین کی گہرائیوں میں ہے ﴿۶﴾  اور اگر تم چِلّا  کر بات کرتے ہو، تو جان لو کہ! وہ چِھپے ہوے  بھید اور نہایت پوشیدہ باتؤں کو بھی جانتا ہے ﴿۷﴾ ﷲ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اس کے (سب) نام اچھے ہیں ﴿۸﴾۔

***********************

وَاحدہُ لَا شریک۔

قُلۡ يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اِنِّىۡ رَسُوۡلُ اللّٰهِ اِلَيۡكُمۡ جَمِيۡعَاْ ۨالَّذِىۡ لَهٗ مُلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ يُحۡىٖ وَيُمِيۡتُ  فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهِ النَّبِىِّ الۡاُمِّىِّ الَّذِىۡ يُؤۡمِنُ بِاللّٰهِ وَكَلِمٰتِهٖ وَاتَّبِعُوۡهُ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُوۡنَ ۩۔

[Q-07:158]

اے مُحمّدؐ کہہ دو! کہ لوگو میں تمہاری طرف اُس خدا کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں۔ جو تمام زمین وَ آسمان  کا مالِک ہے۔ اس کے سوا کوئی عِبادت کے لایٔق نہیں، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت لاتا ہے۔ تواُس ﷲ پر اور اس کے پیغمبر اُمّی پر  جوخود ﷲ پر اور اس کے تمام کلمات پر ایمان رکھتے ہیں، ایمان لاؤ۔ اور ان کی اطاعت کرو،  تاکہ تم ھدایت پاؤ ﴿۱۵۸﴾ ۔


غَافِرِ الذَّنۡۢبِ وَقَابِلِ التَّوۡبِ شَدِيۡدِ الۡعِقَابِ ذِى الطَّوۡلِؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ اِلَيۡهِ الۡمَصِيۡرُ ۩۔

[Q-40:03]

وہ ﷲ! جو گناہوں کو بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے، اور شدید سزا  دینے والا اور فضل و کرم کرنے والا ہے۔ اس کے سوااور  کوئی معبود نہیں۔ ہمیں اُسی کی طرف لوٹ  جانا ہے ﴿۳﴾۔

**********************

قُرآن کے مطابق! پہلا مذہب اسلام ہے۔

مَا يَاۡتِيۡهِمۡ مِّنۡ ذِكۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ مُّحۡدَثٍ اِلَّا اسۡتَمَعُوۡهُ وَهُمۡ يَلۡعَبُوۡنَۙ ۩۔

[Q-21:02]

 اے اہلِ کِتاب تُمہارے رب کی طرف سے یہ کوئی نَئی بات نہیں آئ۔  مگر وہ اِس کو سُنکر  اَن سُنا کر دیتے ہیں ﴿۲﴾۔

*********************

فِرقہ پرستی۔

فَاَقِمۡ وَجۡهَكَ لِلدِّيۡنِ حَنِيۡفًا ‌ؕ فِطۡرَتَ اللّٰهِ الَّتِىۡ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيۡهَا ‌ؕ لَا تَبۡدِيۡلَ لِخَـلۡقِ اللّٰهِ‌ ؕ ذٰ لِكَ الدِّيۡنُ الۡقَيِّمُ ۙ  وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ ۙ ۩ مُنِيۡبِيۡنَ اِلَيۡهِ وَاتَّقُوۡهُ وَاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ وَلَا تَكُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَۙ ۩ مِنَ الَّذِيۡنَ فَرَّقُوۡا دِيۡنَهُمۡ وَكَانُوۡا شِيَعًا ‌ؕ كُلُّ حِزۡبٍۢ بِمَا لَدَيۡهِمۡ فَرِحُوۡنَ ۩۔

[Q-30:30-32]

پس تم ایک طرف کے ہوکر دین (کے رستے)  پر سیدھا مُنہ     کئے چلے جاؤ۔ [اور]  یہ  ﷲ  کی فطرت (قدرت) ہے  کہ  جس پر اُس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے ۔ ﷲ  کی تخلیق  [پیدائیش]   میں تغیر وتبدل نہیں ہو سکتا۔ دینِ اِسلام  قاںٔم رہنے والا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے ﴿۳۰﴾ [مومنو] اُسی (ﷲ) کی طرف جُھکنے والے  رہو۔ اور  تقوا اختیار کرو۔ اور نماز قاںٔم کرو۔ اور اُن مشرکوں جیسے  نہ ہونا ﴿۳۱﴾  کہ  جنہوں نے اپنے دین کو تقسیم کر  فرقہ – فرقہ  ہو گئے۔ اور ہر فِرقہ  اُسی سے خوش تھااور خوش ہے۔کہ جو دلیل اُن کے پاس موجود  ہے ﴿۳۲﴾۔

ﷲ تعالٰی فرماتا ہے۔ کہ اگر تُم مومِن ہو تو مومِنوں کی راہ پر چلو۔ مُشرِقوں اور کافِروں کی طرف نہیں دیکھو۔ یہاں ﷲ تعالٰی نے اپنی فِطرت کا بیان کِیا ہے۔کہ جِس پر اِنسانوں کی تخلیق کی گئی ہے۔اور جِس کو اَب بدلا نہیں جا سکتا۔اور وہ فِطرت ہے! اِنسان میں اچھائی اور بُرائی کا ایک ساتھ موجود ہونا۔ اور اِسی لِیے جب اِنسان بُرائی کا دامن چھوڑکر راہِ راست اختیار کرتا ہے اور ﷲ سے مُعافی طلب کرتا ہے، تو ﷲ تعالٰی نے اُس کے   لِیے مُعافی کا وعدہ کِیا ہے۔ اس موضوع پر مزید پڑھیں۔

***********************

ﷲ  کا انسانوں کے لیئے  آخرت کا اعلان۔  

وَاتَّبِعُوۡۤا اَحۡسَنَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِيَكُمُ الۡعَذَابُ بَغۡتَةً وَّاَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَۙ ۩۔

[Q-39:55]

اور تمہارے رب کی طرف سے تُم پر جو اچھی کِتاب نازِل ہوئی ہے۔ اُس کی پیروی کرو، اِس سے پہلے کہ تُم پر عذاب آجاۓ۔ جِس کا تُم شعُور بھی نہیں رکھتے۔﴿۵۵﴾۔


اَوۡ تَقُوۡلَ لَوۡ اَنَّ اللّٰهَ هَدٰٮنِىۡ لَكُنۡتُ مِنَ الۡمُتَّقِيۡنَۙ ۩ اَوۡ تَقُوۡلَ حِيۡنَ تَرَى الۡعَذَابَ لَوۡ اَنَّ لِىۡ كَرَّةً فَاَكُوۡنَ مِنَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‏ ۩ بَلٰى قَدۡ جَآءَتۡكَ اٰيٰتِىۡ فَكَذَّبۡتَ بِهَا وَاسۡتَكۡبَرۡتَ وَكُنۡتَ مِنَ الۡكٰفِرِيۡنَ ۩ ۔

[Q-39:57-59]

عدالت کے دِن۔ یا یہ کہنے لگو۔ کہ اگر ﷲ مجھ کو ہدایت دیتا تو میں بھی مُتَّقی ہو جاتا ﴿۵۷﴾  یا جب عذاب سامنے آجایگا،  تو کہنے لگو۔ کہ اگر مجھے ایک دفعہ پِھر سے دنیا میں جانا ممکن ہوتا تو میں بھی ضرور نیکی کرنے والوں میں سے ہو جاتا۔ ﴿۵۸﴾ خدا فرمایٔگا۔  یقینًا میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی تھی   مگر تو نے ان کو جھٹلایا اور تکبّر کِیا۔ اور تو کافِروں میں شامِل ہو  گیا ﴿۵۹﴾۔


رسولﷲ کی وَصِیت خُطبہ حجۃ الوِداع۔

۹ ذی الحجہ ۱۰ھِجری کو  عرافات کے میدان میں سورج ڈھلنے کے بعد (ظہر کے وقت) آپ رسول ﷲ نے تاریخی خُطبہ فرمایا۔ یہی خُطبہ حجۃُالوِداع کے نام سے مشہور ہے۔ مُطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے  ۴ ذِی الحجۃ سے لیکر ۱۳ ذِی الحجۃ  تک مکّہ میں حج کی غرض سے قیام فرمایا۔ اور اِس دوران آپ نے  کئی خُطبہ اِرشاد فرماۓ۔ موجودہ خُطبہ  اُن تمام خُطبوں کا مجموعہ ہے۔

مُصنِّفین نے خُطبہ حجۃ الوِداع کو بہت سی کِتابؤں میں درج کِیا ہے۔ اور بہت سی رِوایات بھی موجود ہیں۔ مگر پِھر بھی نُقطہ بہ نُقطہ پُختہ سند نہیں مِلتی۔اِس لِئے یہاں میں صِرف اُنہیں نُقطوں کو پیش کرونگا، جو قُرآن سے ثابِت ہیں۔اِس لِئے کِسی مُصنِّف یا حدیث کا حوالہ نہیں دے رہا ہوں۔

آپ رسول ﷲ نے ﷲ کی تمام تعریفیں کرنے کے بعد کہا کہ میں مُحمّدؐ گواہی دیتا ہوں کہ ﷲ تعالٰی کے سِوا کوئی عِبادت کے لایٔق نہیں۔ وہ واحِد و یکتا ہے۔ اُس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں مُحمّدؐ ﷲ کا بندہ اور اُس کا رسول ہوں۔ اے ﷲ کے بندوں، میں تُمہارے لِئے ﷲ کے تقوے کی وصیت کرتا ہوں۔ اور اُس کی اطاعت پر اُبھارتا ہوں۔ اور جو خیر کی بات ہے وہ کہتا ہوں۔

اے لوگوں میری بات غور سے سُنو! میرا خیال ہے کہ اِس سال کے بعد اِس میدان میں شاید میں تُم سے دوبارہ نہ مِل سکونگا۔ آپ نے فرمایا!

اے مُسلمانوں تُمہاری جانیں، تُمہارے اموال اور تُمہاری عِزّتیں آپس میں ایک دوسرے پر اِسی طرح حرام ہیں جِس طرح  آج کے دِن کی بےحُرمتی اِس شہر میں اور اِس مہینہ میں حرام ہے۔ عنقریب تُم اپنے پروردِگار سے مِلوگے۔ اور تب وہ تُم سے تُمہارے اعمال کے بارے میں سوال کریگا۔ پس میرے بعد تُم گُمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی جان و مال کے دُشمن بن جاؤ۔

اے لوگؤں ظُلم نہ کرنا۔ بیشک کِسی مُسلمان کا مال تُم پر حلال نہیں، جب تک کہ وہ خود اپنی مرضی اور خوش دِلی سے تُم کو نہ دے۔ ایک مومِن کی عِزّت، مال اور جان دوسرے مومِن پر اِسی طرح حرام ہیں جیسے آج کے دِن کی بےحُرمتی۔

اے لوگؤں دورِ جاہلیت کا ہر خون اور مال اور منصب  قیامت تک میرے قدموں کے نیچے پامال ہے۔ اور اپنے خونوں میں سے  پہلا خون جو ربیعہ بِن حارِث بِن عبدُالمُطلِب کا ہے، اور جِس کو ہذیل نے قتل کر دِیا تھا، میں مُعاف کرتا ہوں۔

اے لوگؤں دورِ جاہلِیت کے تمام سُود ختم کِئے جاتے ہیں۔ ﷲ تعالٰی نے سُود کو حرام قرار دِیا ہے۔ اِس لِئے سب سے پہلے عباس بِن عبدُالمُطلِب کا سُود ختم کِیا جاتا ہے۔ ہاں سود کی رقم چھوڑکر اصِل مال پر تُمہارا حق ہے۔

اے لوگؤں مہینوں کا آگے پیچھے سرکا دینا کُفر اور گُمراہی کی نِشانی ہے۔ بِلاشُبہ زمانہ آج کے دِن اپنی اُس اصِل حالت پر لوٹ آیا ہے۔ جیسا کہ وہ اُس دِن تھا، جبکہ ﷲ تعالٰی نے زمین و آسمان کو پیدا کِیا تھا۔ بیشک سال کے بارہ مہینے ہیں۔ اِن میں سے چار مہینے ذوقعدہ، ذوالحجہ، مُحرم اور رجب کے مہینے قابِلِ احترام ہیں۔

دورِ جاہلیت میں مہینوں کو آگے پیچھے سرکا دِیا جاتا تھا۔ جیسا کہ آج بھی ہِندوستان میں مہینوں کو آگے پیچھے سرکا دِیا جاتا ہے۔ حجۃ الوِداع والے سال میں زمانہ اپنی اُس اصلی حالت پر آگیا تھا۔ کہ جِس میں ﷲ تعالٰی نے زمین و آسمان کو پیدا کِیا تھا۔

اے لوگؤں تُم عورتوں کو ﷲ کی امان سے اپنی امان میں لیتے ہو، اور ﷲ کے ایک کلمہ کے ذریعہ تُم اُن کے شتر کو اپنے لِئے حلال کرتے ہو۔ یہ تُمہارے پاس امانت ہیں۔ تُم اِن کے مالِک نہیں ہو۔  اس لِئے اِن کے ساتھ حُسنِ سلوک کرو۔  ہاں اگر وہ کُھلی فحش حرکت کا اِرتکاب کریں۔  تو تُم اُنھیں اپنے بِستروں سے الگ کردو۔ اور ہلکی مار مارو۔ پِھر اگر وہ نیکی کا عہد کریں، تو درگُزر کرو۔ ان کے ساتھ زیادتی کے بہانے مت ڈھونڈو۔

اے لوگؤں جِس طرح تمہارا اپنی عورتوں پر حق ہے، اُسی طرح اُن کا تُم پر حق ہے۔ ایک عورت پر شوہر کا حق یہ ہے کہ وہ ایسے لوگؤں کو گھر میں داخِل ہونے کی اِجازت نہ دیں، کہ جِن کو تُم پسند نہیں کرتے۔ اور اپنے بِستر کو غیر محرم سے محفوظ رکھے۔ اور بیوِئیوں کا شوہر پر حق یہ ہے کہ اُن کی ضروریات اور اُن کی حِفاظت کا خیال رکھے۔ اور اُن کے ساتھ حُسن سلوک کرے۔

اے لوگؤں بیشک ﷲ تعالٰی نے جائداد میں ہر وارِث کا حِصّہ مُقرّر فرما دِیا۔ اِس لِیے اب کِسی وارِث کے لِیے وصِیت کرنا ضروری نہیں۔ اور بچّہ اُس کا ہوگا۔ جِس کے نِکاح میں اُس بچّہ کی ماں ہوگی۔ اور زِنا کرنے والوں کے لِیے پتھر ہیں۔

اے لوگؤں خبردار ہو جاؤ! جب کوئی شخص جُرم کرتا ہے تو اُس کا وہ جُرم اُس کے اپنے ساتھ ہوتا ہے۔ کیونکہ اُس کا عذاب اُسی کو ہوتا ہے۔ اور کوئی باپ اپنے بیٹے کے جُرم پر اور کوئی بیٹا اپنے باپ کے جُرم پر سزا نہیں پایٔگا۔

اے لوگؤں خبردار ہو جاؤ! مُسلمان مُسلمان کا بھائی ہے۔ اور ایک بھائی کی چیز دوسرے بھائی پر تب تک حلال نہیں، جب تک پہلا بھائی دوسرے بھائی کے لِیے خود حلال نہ کردے۔

اے لوگؤں تُمہارا رب ایک ہے۔ اور تُم سب ایک باپ آدمؑ کی اولاد ہو۔ اِس لِیے کِسی عجمی کو عربی پر،  اور کِسی عربی کو عجمی پر، اور کِسی کالے کو سُرخ پر، اور کٰسی سُرخ کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں۔سِواۓ تقویٰ (پرہیزگاری) کے۔  یقینًا ﷲ کے نزدیق تُم میں برگزیدہ اِنسان وہ ہے جو تُم میں زیادہ مُتّقی ہے۔

اے لوگؤں جو شخص اپنے باپ کو چھوڑکر کِسی دوسرے کا بیٹا بنے، اُس پر ﷲ اور فرِشتوں و لوگوں کی لعنت ہے۔

اے لوگوں ایسا نہ ہو کہ! کہ عدالت کے دِن تُم اپنی گردنوں پر گُناہوں کا بوجھ لادے ہوے آو۔ میں ﷲ تعالٰی کے ہاں تُمہارے کُچھ کام نہیں آسکونگا۔

اے لوگؤں یقینًا مُجھ پر اور میرے اہلِ بیت پر صدقہ حلال نہیں۔ رسول ﷲ نے اونٹنی کی گردن سے ایک بال لِیا، اور فرمایا! ﷲ کی قسم! اِس کے برابر بھی جائِز نہیں۔

اکثر لوگ ﷲ سے دُعائیں مانگتے وقت نبیؐ یا دیگر اولِیأ کے صدقے جیسے لفظ استعمال کرتے ہیں۔ جو جائِز نہیں ہے۔

اے لوگؤں کوئی عورت اپنے شوہر کی اِجازت کے بغیر اُس کے مال میں سے خرچ نہ کریں۔ اور ضامِن ہر اُس بات کے لِیے ذِمہ دار ہوگا، جِس کی اُس نے ضمانت دی ہے۔

اے لوگؤں تُم میں سے بعض لوگؤں کی میں شفاعت کرونگا، اور وہ جنّت کی طرف بھیج دِیے جاینگے، اور بعض لوگ مُجھ سے لے لِیے جاینگے۔ یہ وہ لوگ ہونگے، جِنہونے قُرآن چھوڑ دِیا ہوگا۔

اے لوگؤں بیشک جو شخص امانت دار نہ ہو، اُس کا کوئی ایمان نہیں، اور جو اپنے عہد کا پابند نہ ہو، اُس کا کوئی دین نہیں۔ جو کوئی ﷲ تعالٰی کے احکام کو توڑیٔگا، وہ میری شفاعت اور حوضِ کوثر سے محروم کر دِیا جایٔگا۔

اے لوگؤں ﷲ تعالٰی سے ڈرنا، اور اگر کِسی غُلام کو بھی تُمہارا امیر بنا دِیا جاۓ، تو اُس کی نافرمانی نہ کرو۔ بشرط کہ وہ ﷲ کی کِتاب کے مُطابِق احکام جاری کریں۔

اے لوگؤں عِلم حاصِل کرو، قبل اِس کے کہ اُس پر (دُشمن) قبضہ کرلیں۔ اور قبل اِس کے، کہ وہ عِلم اُٹھا لِیا جاۓ۔ آگاہ ہو جاؤ۔ عِلم کو اُٹھا لینے کا مطلب ہے کہ دانہ لوگ فوت ہو جایئں۔

اے لوگؤں میرے بعد کوئی نبی نہیں آیٔگا، اور نہ تُمہارے بعد کوئی اُمّت ہوگی۔ اِس لِیے اپنے رب کی مُخلِص ہوکر عِبادت کرو، اور  گُناہِ کبیرا سے خود کو باز رکھو۔ جو مُندرجہ ذیل ہیں۔

  ١ ۔ ﷲ تعالٰی کے ساتھ کبھی کِسی کو شریک کرنا۔

  ٢ ۔  کِسی کو قتل کرنا۔ہاں اگر کوئی سزا کا مُستحِق ہو۔

  ٣ ۔  زِنا  کرنا۔

  ٤ ۔  چوری کرنا۔

  ٥ ۔  میدانِ جِہاد سے فرار ہونا۔

   ٦ ۔  پاک دامن عورت پر تہمت لگانا۔

  ٧ ۔  جادؤ کرنا۔

  ٨ ۔  یتیم کا مال کھانا۔

  ٩ ۔  سود لینا۔

  ١٠ ۔  ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔

جو شخص اِن گُناہِ کبیرا سے پرہیز کریں اور نمازیں قایٔم کریں، رمضان کے مہینے میں روزے رکھے، خوشی سے ذکوٰۃ ادا کرے۔ اپنے حاکِموں کی اطاعت کرے، وہ مومِن ہے اور بیشک مومِن جنّت میں داخِل کِیے جاینگے۔

اے لوگؤں عطیۂ اور انعام کا لینا اُس وقت تک ٹھیک ہے جب تک وہ اِنعام کی حیثیت میں رہے۔ اور اگر یہ اِنعام دین کے عوض مِلنے لگے، تو اِس کو چھوڑ دینا۔

اے لوگؤں میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں، کہ اگر تم اُس کو مضبوطی سے تھامے رہو گے، تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، اور وہ ﷲ  کی کتاب ’’قُرآن‘‘ اور ’’سُنّتِ نبوی‘‘ ہے۔

بیشک قُرآن وہ چیز ہے، کہ اگر ہم اُس پر عمل کریں، تو گُمراہی کے سارے راستے بند ہو جاتے ہیں۔ شیطان اُس گھر میں داخِل نہیں ہوتا، جِس گھر میں قُرآن کا نور ہوتا ہے۔ لیکِن ’’سُنّت نبوی‘‘ قُرآن سے ثابِت نہیں۔ کُچھ مُصنِّف خُطبہ حجۃ الوِداع میں سُنّت نبوی کا ذِکر کرتے ہیں، اور کُچھ مُصنّف ’’سُنّت نبوی‘‘  کا ذِکر نہیں کرتے۔ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے! کہ قُرآن تمام مُقدّس کِتابؤں یعنی دین سمجھنے کے لِیے آئنہ ہے۔ میں بھی یہاں قُرآن کی روشنی میں ثابِت کرنے کی کوشِش کرونگا کہ لفظ ’’سُنّت نبوی‘‘ کا ذِکر حقیقت میں ہے یا نہیں ہے۔ غور فرمایٔں۔

قُلْ لَّاۤ اَقُوۡلُ لَـكُمۡ عِنۡدِىۡ خَزَآٮِٕنُ اللّٰهِ وَلَاۤ اَعۡلَمُ الۡغَيۡبَ وَلَاۤ اَقُوۡلُ لَـكُمۡ اِنِّىۡ مَلَكٌ ۚ اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوۡحٰٓى اِلَىَّ ؕ ۩۔

[Q-06:50]

اے مُحمّدؐ کہہ دو کہ! میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس ﷲ کا کوئی خزانہ  ہے۔ اور نہ ہی میں غیب (مُستقبِل) کا عِلم رکھتا ہوں، اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ! میں کوئی فرشتہ ہوں۔ میں تو صِرف اس وحی کی   پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے ﴿۵۰﴾۔

فَاِنَّكَ لَا تُسۡمِعُ الۡمَوۡتٰى وَلَا تُسۡمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوۡا مُدۡبِرِيۡنَ ۩۔ وَمَاۤ اَنۡتَ بِهٰدِ الۡعُمۡىِ عَنۡ ضَلٰلَتِهِمۡ‌ؕ اِنۡ تُسۡمِعُ اِلَّا مَنۡ يُّؤۡمِنُ بِاٰيٰتِنَا فَهُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ ۩۔

[Q-30:52-53]

بے شک آپؐ  نہ ہی   مُردوں کو اور نہ ہی  اُن بہروں کو دعوتِ دین سنا سکتے ہیں،  جو   پیٹھ پھیر کر چلے جائیں ﴿۵۲﴾۔  اور نہ  ہی تم (آنکھوں والے) اندھوں کوان کے بھٹک جانے کے بعد ہدایت پر لا سکتے ہو۔ تم تو بس انہیں لوگوں کو سنا سکتے ہو، جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔ سو وہی مُسلِم  ہیں ﴿۵۳﴾۔

وَاِنۡ تُكَذِّبُوۡا فَقَدۡ كَذَّبَ اُمَمٌ مِّنۡ قَبۡلِكُمۡ‌ؕ وَمَا عَلَى الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ‏ ۩۔

[Q-29:18]

حضرت اِبراہیمؑ اپنی قوم سے مُخاطِب ہوکر کہتے ہیں۔ اور اگر تم (میرے پیغام سے) اِنکار کرو تو تم سے پہلے بھی کئی اُمّتیں (اپنے پیغمبرؤں کو) اِنکار کر چکی ہیں۔ اور پیغمبر کے ذِمہ کھلا کھلا   پیغام پہنچانے کے سِوا کچھ فرض نہیں ﴿۱۸﴾۔

ثُمَّ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡكَ اَنِ اتَّبِعۡ مِلَّةَ اِبۡرٰهِيۡمَ حَنِيۡفًا‌ ؕ وَمَا كَانَ مِنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ ۩۔

[Q-16:123]

ﷲ تعالٰی پیغمبر  مُحمّدؐ سے مُخاطِب ہیں کہ! اے مُحمّدؐ ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی کہ مِلّتِ ابراہیم (اِبراہیمؑ کے دین) کی  پیروی اختیار کرو۔ جو ﷲ کے ساتھ شِرک کرنے والؤں میں سے نہ تھے ﴿۱۲۳﴾۔

قُلۡ اِنَّنِىۡ هَدٰٮنِىۡ رَبِّىۡۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسۡتَقِيۡمٍۚ دِيۡنًا قِيَمًا مِّلَّةَ اِبۡرٰهِيۡمَ حَنِيۡفًا‌ ۚ وَمَا كَانَ مِنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ‏ ۩۔

[Q-06:161]

اے مُحمّدؐ کہہ دو کہ! یقینًا مجھے میرے رب نے ھِدایت دی، اور اِبراہیمؑ کے مضبوط دین کا  سیدھا رستہ دکھا دیا۔ جو ایک (خدا) کی طرف مائل تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے ﴿۱۶۱﴾۔

  ١ ۔  مُحمّدؐ فرماتے ہیں۔ میں صِرف اس وحی کی   پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔

  ٢ ۔  تم تو بس انہیں لوگوں کو سنا سکتے ہو، جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔ سو وہی مُسلِم  ہیں۔

  ٣ ۔  اور پیغمبر کے ذِمہ کھُلا کھُلا   پیغام پہنچانے کے سِوا کچھ فرض نہیں۔

  ٤ ۔  اے مُحمّدؐ ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی کہ مِلّتِ ابراہیم (اِبراہیمؑ کے دین) کی  پیروی اختیار کرو۔

  ٥ ۔  اے مُحمّدؐ کہہ دو کہ! یقینًا مجھے میرے رب نے ھِدایت دی، اور اِبراہیمؑ کے مضبوط دین کا  سیدھا رستہ دکھا دیا۔

دُنیا میں موجود مُقدّس کِتابؤں میں سے کِسی سے بھی ثابِت نہیں، کہ  پیغمبر  کے اِنتقال کے بعد ’’ﷲ کی سُنّت‘‘ کے سِوا اُس پیغمبر کی سُنّت یعنی طریقے کی بھی اطاعت کی جاۓ۔ پیغمبر کا مقصد   پیغام کا پہنچانا ہوتا ہے جو اُس کی وفات کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ ﷲ تعالٰی نبی مُحمّدؐ کو حضرت اِبراہیمؑ کے دین کی   پیروی کرنے کا حُکم دیتے ہیں۔ نہ کہ اِبراہیمؑ کی سُنّت کا۔  حضرت اِبراہیمؑ کا دین سُنّتﷲ کی بُنیاد پر قائم تھا۔

Read More………………. 

اِس کے بعد رسولﷲ مُحمّدؐ نے فرمایا۔

اے لوگؤں جو لوگ آج یہاں حاضِر  ہیں وہ یہ حُکم اُن لوگؤں تک پہنچادیں جو غیر  حاضِر ہیں۔ مُمکِن ہے کہ بعض حاضِر لوگؤں کے مُقابِل بعض غیر  حاضِر  لوگ اِن باتؤں کو زِیادہ اچھی طرح یاد رکھیں اور اِن احکام کی تعمیل کریں۔

اِس کے بعد نبی نے اپنی شہادت کی اُنگلی پہلے آسمان کی طرف اُٹھائی اور پِھر لوگؤں کی طرف جُھکاتے ہوے وہاں موجود لوگؤں سے سوال کِیا۔ اے لوگؤں کِیا تُم گواہ ہو؟ کہ میں نے ﷲ کا پیغام تُم تک پہنچا دِیا؟ اور رِسالت کا حق ادا کر دِیا؟ وہاں موجود لوگؤں نے یک بیک بُلند آواز میں جواب دِیا۔ ہاں رسول ﷲ آپ نے ہم تک ﷲ کا پورا دین پہنچا دِیا۔ تب آپؐ نے آسمان کی طرف دیکھ کر تین مرتبہ فرمایا۔ یا ﷲ گواہ رہنا۔ یا ﷲ گواہ رہنا۔ یا ﷲ گواہ رہنا۔

آپؐ جب خطبہ سے فارغ ہوۓ تو جبرائیلؑﷲ کی طرف سے یہ وحی لے کر نازل ہوئے۔

اَ لۡيَوۡمَ اَكۡمَلۡتُ لَـكُمۡ دِيۡنَكُمۡ وَاَ تۡمَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ نِعۡمَتِىۡ وَرَضِيۡتُ لَـكُمُ الۡاِسۡلَامَ دِيۡنًا‌ ؕ ۩۔

آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔

حضرت عمرؓ  نے یہ آیت سنی تو رونے لگے۔ کیونکہ رسولﷲ مُحمّد   کی وفات کی پیشنگؤئی بھی اِس آیت میں موجود تھی۔

وَسَلٰمٌ عَلَى الۡمُرۡسَلِيۡنَ ‌ۚ‏ ۩ وَالۡحَمۡدُ لِلّٰهِ رَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ‌۩۔

Leave a Reply